ملک میں بجلی کی پیداوار 22634 میگاواٹ ہے ؛وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان  

7

اسلام آباد،10مئی  (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ملک میں بجلی کی پیداوار 22634 میگاواٹ ہے،سابق حکومت کی نااہلی کی وجہ سے بجلی کے متعدد کارخانے بند ہوئے،لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے لیے اضافی وسائل درکار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر بجلی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ گرمی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، لوڈ شیڈنگ کم کرنے کیلئے اضافی وسائل درکار ہوں گے، وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سے وزارت توانائی نے اس سلسلہ میں مالی وسائل فراہم کرنے کی درخواست کی ہے جس کے مثبت جواب کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ 31 مئی 2018ء کو جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنی مدت مکمل کی تھی تو اس وقت ملک میں لوڈ شیڈنگ صفر تھی اور طلب سے زیادہ بجلی سپلائی کی جا رہی تھی لیکن 26 اپریل کو جب مجھے اس وزارت کی ذمہ داری ملی تو ملک میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ یومیہ 8 سے 12 گھنٹے تھا اور 7 ہزار 104 میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت بند پڑی تھی اس میں سے 5800 میگاواٹ بجلی اس لئے پیدا نہیں ہو رہی تھی کہ سابق حکومت نے بجلی کی پیداوار کیلئے ایندھن کا انتظام نہیں کیا تھا جبکہ 1300 میگاواٹ بجلی پاور پلانٹس کی مرمت اور بحالی کے کام کی وجہ سے سسٹم میں نہیں آ رہی تھی۔

 وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ عذاب عمرانی، بدانتظامی اور مافیا کی سرپرستی کی وجہ سے توانائی کا شعبہ بھی متاثر ہوا، اب وزیراعظم شہباز شریف ملک میں ایک وسیع البنیاد حکومت کی قیادت کر رہے ہیں، انہوں نے یکم مئی سے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد یکم مئی سے 10 مئی تک لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی، پن بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے، آج بجلی کی پیداوار 22 ہزار 634 میگاواٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا، سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے دیہی علاقوں سے لوڈ شیڈنگ کی شکایات موصول ہوئیں، وفاقی کابینہ کو اس سلسلہ میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں فیڈرز کی کیٹگریز بنائی گئی ہیں، اے، بی اور سی کیٹگریز جہاں پر بجلی کے نقصانات 30 فیصد سے کم ہیں وہاں پر لوڈ شیڈنگ نہیں کی جا رہی، زیادہ نقصان اور کم واجبات کی وصولی والے فیڈرز میں لوڈ مینجمنٹ کی جاتی ہے۔

 وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اگلے کچھ ہفتے میں نئی توانائی پالیسی بنائی جائے تاکہ آئندہ 10 سال میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت اور توانائی کے شعبہ کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سورج کی روشنی اور ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی سستی ہے، پہلے کوئلہ سے بھی سستی بجلی پیدا ہوتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے، سولر پاور، ونڈ پاور اور ہائیڈل پاور جنریشن بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، تھر میں کوئلہ کے اپنے ذخائر کو بھی زیادہ سے زیادہ استعمال میں لایا جائے گا، 2018ء سے پہلے جو بجلی گھر وہاں لگائے گئے تھے ان کی پیداوار بھی آنا شروع ہو جائے گی، سی پیک کو سابق حکومت نے نقصان پہنچایا، 1320 میگاواٹ کا بجلی کی پیداوار کا منصوبہ سابق  حکومت کی نالائقی اور بدنیتی کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکا تھا، اس کی بھی پیداوار کا آغاز ہو جائے گا، 22634 میگاواٹ میں نیوکلیئر ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے، کے تھری اور کے فور پاور پلانٹس کی پیداوار بھی شامل ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں توازن پیدا کیا جائے، یہ ایک چیلنج ہے لیکن ہم اسے پورا کریں گے، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے نظام میں بھی بہتری لائی جائے گی، 100 ارب روپے اگر اضافی مل جائیں تو اگلے پانچ سے چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ کو محدود کر دیا جائے گا، دیہی اور شہری علاقوں میں لوڈ شیڈنگ میں توازن لانے کی پالیسی پر کام شروع کر دیا ہے، وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ توانائی کے شعبہ کو درکار وسائل فراہم کئے جائیں گے، ایل این جی کی فراہمی کیلئے اقدامات کرنے پر وزارت پٹرولیم اور وزارت خزانہ کے ممنون ہیں، مئی کے ابتدائی 10 دنوں میں 10 سے 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کو ختم کرکے ہم نے ثابت کیا ہے کہ موجودہ وسیع البنیاد حکومت محنت اور عوام کی خدمت کے جذبے سے کام کر رہی ہے، پاکستان کو روشن کرنا سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا مشن تھا، ہم اس مشن کو پورا کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں، آئندہ موسم گرما میں لوڈ شیڈنگ میں کمی رہے گی، اگلے 10 سال کیلئے ہم پالیسی بنانے جا رہے ہیں تاکہ مستقبل کی توانائی کی ضروریات کی پیش بندی کی جا سکے۔