میٹھے مشروبات کا استعمال روکنے کیلئے حکومت ہیلتھ کنٹری بیوشن بل پاس کروائے؛ماہرین صحت کا سیمینار میں اظہارِ خیال

29

اسلام آباد،17 اگست(اے پی پی): ہیلتھ کنٹری بیوشن بل کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں مقررین نے کہا ہے کہ میٹھے مشروبات کا استعمال  دل کے علاوہ بھی بہت سی بیماریوں کی وجہ بن رہی ہے،ہیلتھ کنٹری بیوشن بل پاس کروانے کیلئے حکومت کو ہر ممکن طور پر قائل کیا جائے گا تاکہ  میٹھے مشروبات کے استعمال کو کم کر کے  معاشرے سے بیماریوں کا خاتمہ کیا جا سکے،یہ ضروریات زندگی نہیں ہے اور ہم پیسے دے کر بیماریاں خریدتے ہیں۔

ہیلتھ کنٹری بیوشن بل پر سیمینار پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن پناہ کے زیر اہتمام بدھ کو  یہاں مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔تقریب کی صدارت سابق سرجن جنرل  لیفٹینینٹ جنرل (ر) کمال اکبر نے کی۔مہمانوں میں گلوبل ہیلتھ ایڈووکیسی انکوبیٹر کے کنسلٹنٹ منور حسین، وزارت صحت سے ڈاکٹر خواجہ مسعود کے علاوہ عالمی ادارہ صحت ،سول سوسائٹی، ہیلتھ پروفیشنلز اور میڈیا کے بہت سے لوگوں نے شرکت کی۔تقریب کی مہمان خصوصی مسلم لیگ (ن) کی قومی اسمبلی کی ممبر ثمینہ مطلوب تھیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوے پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن نے کہا کہ آج ہم ہیلتھ کنٹری بیوشن بل کی اہمیت پر بات کریں گے تاکہ اسے پاس کروانے لے لیے حکومت کو قائل کر سکیں جس سے  میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی آئے گی  جو دل کے علاوہ بہت سی بیماریوں کی وجہ بن رہی ہیں۔آج ہم ان کے ان امکانات پر بات کریں گے جن پر عمل کر کے ہم ان کے استعمال میں کمی لا کر بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

وزاررت صحت کی طرف سے خواجہ مسعود نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ شوگری ڈرنکس ایسے مشروبات ہیں جن میں اضافی شکر ہوتی ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق اضافی شکر کی کھپت کل  کیلوریز کے 10 فیصد سے کم ہونا چاہیے، ان  میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال خاص طور پر بچوں اور نوعمروں کی صحت کو بہت بڑے خطرات لاحق کر دیتا ہے۔ موٹاپے، زیابیطس، دل اور بہت سی دوسری بیماریوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ یہی میٹھے مشروبات ہیں اور انہی میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال کی وجہ سے آج پاکستان دنیا میں زیابیطس میں تیسرے نمبر پر ہے اور جس تیزی سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔انہوں نے کہا کہ ان مشروبات کے زیادہ استعمال کی وجہ سے نہ صرف ان بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے بلکہ حکومت کے ہیلتھ برڈن میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، صرف زیابیطس سے بچنے کے لیے پاکستان کے سالانہ اخراجات کا تخمینہ 2640 ملین امریکی ڈالرسے زیادہ ہے۔

ہیلتھ ایڈووکیسی انکوبیٹر کے کنسلٹنٹ منور حسین نے کہا کہ دنیا نے میٹھے مشروبات کے استعمال کو کم کرنے کے لیے اور ان کے نقصانات سے اپنے لوگوں کو بچانے کے لیے کچھ بہت موثر اقدامات کیے ہیں ہمیں بھی ان اقدامات سے فائدہ اٹھانا چاہیے، دنیا نے اس کے لیے جو اقدامات کیے ان میں ان مشروبات پر نقصانات کی آگاہی کے ساتھ ساتھ ان پر ٹیکس میں اضافہ، ان کی مارکیٹنگ پر پابندی، اگے اور پیچھے لبلنگ اور وارننگ سائنز اور سکول فوڈ پالیسی شامل ہے۔ جن ممالک نے ان پر عمل کیا انہوں نے نہ صرف اپنے ملک میں بیماریوں کے بوجھ کو کم کیا بلکہ حکومت کے ریوینو میں بھی اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے جب اپنے میٹھے مشروبات پر 50فیصد ٹیکس لگایا تو وہاں ان کے استعمال میں 65 فیصد کمی ہوئی۔ اسی طرح  قطر، چلی، مالدیپ اور بہت سے دوسرے ممالک نے مناسب پالیسی ایکشن لے کر اپنے ملکوں میں بیماریوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ نہ صرف ہیلتھ بوجھ کم کیا بلکہ   ریوینیو میں بھی اضافہ کیا۔ انہوں نے  ہیلتھ کنٹری بیوشن بل پر تفصیل سے  بات کرتے ہوے بتایا کہ اس سے کس طرح میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی میں مدد ملے گی، بیماریاں کم  ہوں گی اور حکومت کے ریوینیو میں ہر  سال 55ارب روپے کا اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ میٹھے مشروبات کے استعمال  میں کمی کے لیے  اس بل پر ترجیع بنیادوں پر کام کیا جائے  تاکہ ہم اپنے ملک کو صحت مند قوم اور صحت مند مستقبل دے سکیں۔

سابق سرجن جنرل کمال اکبر نے حکومت پر زور دیا کہ حکومت کو اس بل پر ترجیح بنیادوں پر کام کرنا چاہیے کیونکہ یہ ملک،قوم کے لیے بہت فائدے کی بات ہے۔