چترال میں AKAH  کے فنڈ سے زیر تعمیر حفاظتی دیوار میں غیر معیاری تعمیر کا انکشاف

10

چترال، 24 ستمبر (اےپی پی): چترال میں ایک غیر سرکاری ادارے  Aga Khan Agency for Habitat   آغا خان ایجنسی برائے مسکن جو آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔ اس کی غبن اور ناقص کام کی جب نشان دہی کی گئی تو جعلی تنظیم کے ٹھیکدار  نے ہمارے  نمائندے  کے گھر پر متعدد غنڈوں کے ساتھ حملہ آور  ہوکر  ان کو برا بھلا کہا اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔AKAH کے زیر نگرانی اس کے دفتر سے چند قدم کے فاصلے پر واقع سینگور گاؤں کے ایک برساتی نالے میں 88 لاکھ  کی لاگت سے  تین سو فٹ حفاظتی دیوار اور تین سو فٹ چیک ڈیم تعمیر کیا جارہا ہے۔ بعض آزاد ذرائع کے مطابق یہ فنڈ کئی گنا زیادہ ہے مگر ادارہ اسے 8.8 ملین بتاتا ہے۔یہ حفاظتی دیوار  کاغذات میں پلم کنکریٹ منظور ہوا ہے جس میں صرف  چالیس فی صد پتھر اور ساٹھ فی صد سیمنٹ ہوگا مگر جعلی تنظیم کے ٹھیکدار اسے سو فی صد پتھروں سے بنا رہا تھا اور یوں AKAH نے ایک جعلی تنظیم کے ذریعے اس میں غبن کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس حفاظتی دیوار پر خطیر رقم خرچ ہورہی ہے مگر کام نہایت غیر معیاری اور ناقص ہے جو سیلاب کے ایک ہی ریلے میں بہہ جانے کا خدشہ ہے۔تنظیم کے صدر اور منیجر جو خود اس کام کی ٹھیکداری بھی کرتے ہیں انہوں نے شروع سے مرحلہ وار تین، تین فٹ  پتھروں کا دیوار بناکر  اس کے آگے باہر کی طرف صرف  دو انچ  حالی جگہہ چھوڑا ہے۔ اس خالی جگہ کے سامنے شٹرنگ باندھ کر اس میں اور پتھروں کے دیوار کے اوپر تھوڑا سا سیمنٹ کا مسالہ ڈال کر  دھوکہ دہی کے ذریعے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ پورا دیوار پلم کنکریٹ یعنی سیمنٹ کا بنا ہوا ہے۔ہماری ٹیم نے جب اس پتھروں کی دیوار کی تصاویر اور ویڈیو  آکاہ   کے انجینئر اور ریجنل پروگرام منیجر کو دکھائے  تو وہ نہایت پریشان ہوئے کہ اب ان کی دھوکہ دہی بے نقاب ہونے والی ہے۔

 ہماری ٹیم نے جب AKAH  کی ناک کے نیچے اتنے بڑے پیمانے پر  ناقص کام  اور غبن کرنے کے بابت اس کے انجینئرر اور آر پی ایم  سے ان کی موقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے اس بارے میں بات چیت کرنے سے انکار کیا اور  ان منصوبوں کی دستاویزات اور فنڈ کی معلومات بھی نہیں دی جس کیلئے باقاعدہ طور پر  رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت تحریری درخواست بھی دی گئی۔چترال کی عوام یہ بھی شکایت کرتے ہیں کہ AKDN کے دیگر اداروں  آغا خان ہیلتھ سروس، آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے بھی کئی منصوبے ناکام اور عوام کے ساتھ ان کی زیادتی کی کئی مثالیں موجود ہیں جن کی جانچ پڑتال نہایت ضروری ہے۔