ملتان؛ویمن یونیورسٹی میں شعبہ کیمیائی کے زیر اہتمام تیسری تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

35

ملتان ،28 نومبر (اے پی پی ): ویمن یونیورسٹی ملتان میں شعبہ کیمیائی  کے زیر اہتمام تیسری تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس شروع ہوگئی ہے، رواں برس کانفرنس کا عنوان “پائیدار ترقی میں کیمسٹری اور دیگر سائنسز کا کردار” رکھا گیا ہے۔

افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرعظمیٰ قریشی نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی نے روایت برقرار رکھتے ہوئے ریسرچ کرنے والوں کو ایک بار پھر ایک چھت کے تلے جمع کردیا ہے  ،اس کانفرنس کا مقصد سائینٹیفک تحقیقات اور ترقیاتی ماحولیاتی نظام کے درمیان بڑے پیمانے پر باہمی تعاون کو فروغ دینا ہےتاکہ اقوام متحدہ کے تشریح کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں مدد کی جاسکے ۔

پروفیسر ڈاکٹرعظمیٰ قریشی نے کہا کہ یہ کانفرنس معلوماتی تبادلے پر مبنی سیشن  ،نمائشوں اور تقریبات کے انعقاد کے ذریعہ معلومات کے تبادلوں اور ایک دوسرے کے ساتھ گفتگو میں مدد کرے گی  جس سے مستقبل میں سائنس ،اختراع اور ٹیکنالوجی کے نتیجے میں سامنے آنے والی ترقی کی راہ ہموار ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت  ملک کو سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے میدان میں اگلے محاذ پر لانے کے لئے پر عزم ہے، ایسی کانفرنس تعلیمی اداروں  کے باہمی تعاون کے ذریعہ ہمارے ملک میں انقلابی تبدیلی لانے کے لئے ایک ضروری قسم کی مدد اور سہارا فراہم کرتی ہیں  سائنس اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری اور مضبوطی ملک کی خوشحالی اور سلامتی کی بنیاد ہے۔ ہمارا ملک اس وقت معاشی مسائل کا شکار ہے اس لئے  اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے لیے صرف وسائل  پر انحصار  کا روایتی طریقہ نہیں چلے گا۔

پروفیسر ڈاکٹرعظمیٰ قریشی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اختراعات پر انحصار  لازم ہے، انٹرپرائزز کو کلیدی ٹیکنالوجیز میں مسلسل کامیابیاں حاصل کرنی چاہیئے،  ہائی ٹیک انٹرپرائزز کے علاوہ  فوڈ سیکیورٹی کے تحفظ میں بھی تکنیکی اختراع  بہت اہم ہے،جدید زرعی ترقی اور بیج کی صنعت میں سائنس و ٹیکنالوجی کے استعمال کو بہت اہمیت دینا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں آپس میں جڑی ہوئی ہیںصنعتیں پیسے پر زیادہ توجہ دیتی ہیں، اسے آگے بڑھانے اور منافع بخش بنانے کے لیے آپ کے دماغ اور خیالات کی ضرورت ہے ہمیں ان کو مزید ترقی یافتہ بنانے کےلے جدت طرازی لاسکتے ہیں معاشرے کے ساتھ جڑے رہنے سے ان کے مسائل سے آگاہ ہیں اس لئے ہم  اپنی تحقیق کو حقیقت کے قریب لاسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایسی کانفرنسوں میں ہم سائنس دانوں سے بات چیت کرتے ہیں  بین الاقوامی سطح پر طلباء اس کانفرنس کے ذریعے ان کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں،مختلف طریقے سے سوچیں اور خود پر یقین رکھیں ناکامی کامیابی کا باعث بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سارہ اور ان کی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے کہ انہوں نے ایک شاندار کانفرنس کا دوبارہ انعقا د کیا ۔

افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر شاہد محمود بیگ تھے۔ انہوں نے بھی پائیدار ترقی میں سائنسز کے کردار پر روشنی ڈالی انہوں نے سائنس اور اپلائیڈ سائنسز کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے فیکلٹی ممبران اور طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صنعت اور پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر مختلف تحقیقی منصوبوں پر کام کریں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق انصاری نے کہا کہ دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ  باہمی مشترکہ تحقیق کے ذریعے ہم قومی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور یہ کانفرنس اس جانب پہلا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا راز سائنسی تحقیق میں مضمر ہے اور آگے بڑھنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

کانفرنس میں کینڈا سے پرفیسر ڈیو آرگڈلیف،چین سے ڈاکٹر گوباوزو، سپین سے ڈاکٹر رافیل لیکو،ترکی سے پروفیسر افسین گنگرو ارو ایران سے ڈاکٹر حشمت  اے سمیع شرکت کررہے ہیں اس موقع پر ڈاکٹر ثمینہ خاکوانی، ڈاکٹر مریم ذین ، ڈاکٹر ارشاد بھٹی نے شرکت کی۔ اس موقع پر بہاولپور ویمن یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی، کامسیٹ یونیورسٹی لاہور کی طالبات بھی موجود تھیں ۔  کانفرنس کی فوکل پرسن ڈاکٹر سارہ مصدق اور ڈاکٹر سدرہ ہیں ۔ آخر میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے شرکاء میں سرٹیفکیٹ تقیسم کیے۔