کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ سے متعلق ایشین اومبڈسمین ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ویبینار کا  انعقاد

0

اسلام آباد، 27مارچ (اے پی پی ):پاکستان کے وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے 2010 میں کام کی جگہ پر خواتین  کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کا ایکٹ منظور کیا تھا جس کا مقصد آئین میں متعلقہ شقوں پر عمل درآمد اور مردوں اور عورتوں کے لیے بغیر کسی خوف اور کسی امتیاز کے یکساں مواقع اور سیکھنے کے حق کو یقینی بنانا تھا۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایشین اومبڈسمین ایسوسی ایشن کے زیراہتمام کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کے موضوع پر ویبینار کا افتتاح کر تے ہوئے  کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین مساوات اور وقار کے اصول کو برقرار رکھنے کے ساتھ قومی زندگی کے تمام شعبوں میں صنفی امتیاز کی واضح ممانعت کرتا ہے۔

اس میں ایشین اومبڈسمین ایسوسی ایشن(اے او اے)کے ممبران کے علاوہ انسانی حقوق کے ماہرین اور کارکنوں کے علاوہ او آئی سی اومبڈسمین ایسوسی ایشن(OICOA)اور فورم آف پاکستانز اومبڈسمین  (FPO)کے اراکین نے بھی شرکت کی۔

وفاقی محتسب تحفظ ایم ایس فوزیہ وقار نے بھی کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف 2011 میں قائم ہونے والے FOSPH کے کام کے دائرہ کار اور آپریشنل فریم ورک کے بارے میں ایک پریزنٹیشن دی۔ جس کا مقصد مساوات اور عزت کے ساتھ ساتھ ہراساں کرنے اور امتیازی سلوک سے پاک ماحول بنانے کی کوشش کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو واحد ملک ہونے کا اعزاز حاصل ہے جس کے پاس خواتین کو بااختیار بنانے اور حقوق سے انکار کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک سرشار محتسب ادارہ ہے، جس میں 49 فیصد سے زائد خواتین کی آبادی کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔