غیر موسمی بارشیں اور درجہ حرارت میں اضافہ زراعت کے لیے خطرناک ہے ؛ زرعی ماہرین

15

حیدرآباد،22 ستمبر (اے پی پی): زرعی ماہرین اور زرعی صنعتی اداروں کی طرف سے ملک میں موسمیاتی تبدیلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ، غیر موسمی بارشوں اور درجہ حرارت میں اضافے کو زراعت کے لیے زیادہ خطرناک قرار دیا ہے ، زرعی ماہرین نے آبادگاروں کو جدید زرعی طریقے اپنانے کی تجویز دیتے ہوئے، بوائی سے کٹائی تک جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا گیا۔

سندھ زرعی یونیورسٹی کے زیر اہتمام اور یو ایس ایڈ کے پاکستان ایگریکلچرل ٹیکنالوجی ٹرانسفر ایکٹوٹی اور سینٹر فار ایگریکلچرل بائیو سائنس انٹرنیشنل کے مشترکہ تعاون سے” زراعت میں جدت کے لیے حفاظتی ٹیکنالوجی کے استعمال” کے زیر عنوان یونیورسٹی کے مین آڈیٹورم ہال میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے  سندھ زرعی یونیورسٹی کے پروفیسر اور زرعی ماہر ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر نے کہا کہ زرعی معیشت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے خوراک کی کمی کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں آب و ہوا کی تبدیلی زراعت کو بہت زیادہ متاثر کر رہی ہے ، جس نے نہ صرف پیداوار کو منفی طور پر متاثر کیا ہے ، بلکہ معیار کو بھی متاثر کر رہا ہے، جس کی وجہ سے کسان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

 انہوں نے   کہا کہ سندھ ملک کی جی ڈی پی میں زرعی پیداوار کے ذریعے اپنا بہترین حصہ شامل کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے زرعی پالیسی بنائی ہے جس میں پانی کی قلت سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی بنائی گئی ہے، تاہم ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایک جدید ادارے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پانی کی قلت ، مارکیٹنگ اور منڈی تک زرعی پیداوار کی رسائی کیلئے بھتر ٹرانسپورٹیشن کا مسئلہ بھی حل ہونا چا ہیے ۔

پاکستان ایگریکلچر ٹیکنالوجی ٹرانسفر ایکٹوٹی ، یو ایس ایڈ کے ڈائریکٹر وقار احمد نے کہا کہ کسانوں کو زراعت کے متعلق جدید تمام معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ وقت کے ساتھ زرعی فصلیں اگائیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے پروگرام متعارف کروا رہے ہیں ، پچھلے سال پنجاب میں 11 اور سندھ میں 6 آم کے پروسیسنگ پلانٹ لگائے گئے تھے ، جس کی وجہ سے آم کی پیداوار اور برآمد میں اضافہ ہوا۔ ہر سال گندم بڑی طرح بڑی مقدار میں پیدا ہوتا ہے، حکومت کو گندم کو محفوظ رکھنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ گودام بنانے چاہیے۔

 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے زرعی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر لیاقت بھٹو نے کہا کہ خطے کے موسم میں بڑی تبدیلیوں کی وجہ سے بیج کی پیداواری صلاحیت میں کمی آئی ہے  جبکہ عام بیماریاں بڑی بیماریوں میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا پنجاب سے آنے والے بیج کی بڑی شکایات موصول ہوئی ہیں،  سندھ حکومت نے آبادگاروں کی رہنمائی کے لیے انفارمیشن کمیونیکیشن سسٹم کے تحت ایک ایپلی کیشن متعارف کرائی ہے۔ جس سے کسانوں کو کافی معاونت ہوگی، جبکہ مختلف سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کے ذریعے کسانوں کو موسمیاتی تبدیلی اور آن لائن پروگراموں سمیت مختلف مسائل کے لیے رہنمائی فراہم کی جارہی ہے۔

 سیمینار میں ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع ریاض احمد میمن ، ٹیکنیکل اسپیشلسٹ رانا واجد ، عبدالصمد، عمیر سولنگی اور دیگر نے بھی خطاب کیا، جبکہ انفارمیشن اور زرعی ادویہ ساز کمپنیوں کے نمائندوں ذیشان سلیم آرائیں اور دیگر نے بھی کاشتکاروں کو اپنی کمپنیوں کی مصنوعات کے بارے میں آگاہ کیا۔اس موقع پر کمپنیوں کی جانب سے نمائندہ اور آگاہی سٹال بھی لگائے گئے۔ سیمینار میں ٹنڈوالھیار، چمبڑ، ٹنڈوجام، کھیسانہ موری، مٹیاری اور دیگر علاقوں کے کسانوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔