حیدرآباد؛آسٹریلیا کی انٹرنیشنل ایگریکلچر ریسرچ کے تعاون سے چلنے والے منصوبے(اے ایس ایس آئی بی) کا تعارفی اجلاس

45

حیدرآباد، 24 دسمبر(اے پی پی):  سندھ میں زیر زمین پانی کا کھارہ ہونا، مٹی میں نمکیات کے مسلسل اضافے، سمندر کا سرسبز زمینوں کو نگلنا اور نمکیات کی وجہ سے بیکار پڑی ہوئی زرعی زمینوں کو بحال کرنے کے حوالے سے  سندھ کے جنوبی علاقوں میں زمینوں میں نمکیات کی موجودگی کو قبول کرنے اور اس سے نمٹنے کیلئے آسٹریلیا کی انٹرنیشنل ایگریکلچر ریسرچ کے تعاون سے چلنے والے منصوبے(اے ایس ایس آئی بی) کا تعارفی اجلاس سندھ زرعی یونیورسٹی کے کانفرنس ہال میں ہوا، جس کی صدارت سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کی، اجلاس میں سندھ زرعی یونیورسٹی، سیڈا اور صوبائی ادارے ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے زرعی، پانی، اور مٹی کے ماہرین نے شرکت کی،

 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ مٹی اور زیر زمین پانی میں نمکیات کی موجودگی سے سندھ پاکستان کا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے،  ماہرین کی سفارشات اور اے ایس ایس آئی بی منصوبے سے دوران تحقیق نہ صرف اس کی زوننگ ہو سکے گی، بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرس ملکر نمکیات کی موجودگی کے باوجود متاثرہ زمینوں کی بحالی اور سرسبزی کیلئے پائیدار حل نکالنے میں کامیاب ہونگے اور آسٹریلین حکومت کی موجودگی میں ہم اپنی تحقیق اور پبلیکیشن کے ذریعے اس مسئلے کی نزاکت کو عالمی سطح پر اجاگر کر سکیں گے۔

 اے ایس ایس آئی بی کے نیشنل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر بخشل لاشاری نے کہا کہ سندھ کے آبادگار زمین کی حالت سے ناواقف ہیں اور بے اختیار غیرتجویزکندہ کھاد استعال کرکے زمیں کی صحت کو نقصان پھنچا رہے ہیں، آسٹریلین حکومت کی معاونت سے اس منصوبے میں آبادگار کمیونٹی اور طلباء کو شامل کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہا کہ اڑھائی سالہ اس پروجیکٹ کے ذریعے،آئندہ 10 سالہ پروگرام کے ابتدائی مرحلے کی تکمیل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

سیڈا کے جنرل مینیجر(ٹرانزیشن) غلام مصطفیٰ اجن نے کہا میرپور خاص کی دولتپور مائنراور ٹنڈو محمد خان کے اکرم واہ سے متعلقہ کسانوں اور اسٹیک ہولڈر سے مل کر زمین اور زیرزمین پانی کے متعلق تحقیقی کام ہوگا۔

 ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے ڈاکٹر نہال الدین مری اور ڈاکٹر عثمان شر نے کہا متاثر علاقوں کی نقشہ سازی کی جائے اور ان میں فروٹ، جنگلات اور دوسرے فصل لگائے جائیں، سوائل ماہر اور کنسلٹنٹ ڈاکٹر قاضی سلیمان میمن نے کہا کہ اس منصوبے کیلئے اتفاق رائے سے برائٹ اسپاٹس کا تعین کیا گیا ہے، جس کے بعد سندھ کے جنوبی علاقوں میں ماہرین تحقیقی دورہ کریں گے اور فارمرز کمیونٹی اور ہم تینوں اداروں کے ماہرین سفارش ترتیب دیں گے۔

سوائل سانسز ڈپارٹمینٹ کے چیئرمین ڈاکٹر عنایت اللہ راجپر نے کہا  کہ کھاد، زہریلی ادویات کے مارکیٹنگ کے لوگ کسانوں کو گمراہ کر رہے ہیں، جبکہ زیادہ پیداوار لینے کیلئے خود کسان بھی ناکام تجربات کرتے ہیں، جس سے سوائل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

اس موقع پر اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اے ایس ایس آئی بی کے اس اڑھائی سال کے منصوبے کے ذریعے تینوں اسٹیک ہولڈر اپنے فوکل پرسن اور ذیلی کمیٹیاں تشکیل دیں گے، جبکہ اس کے اوپر نگرانی کمیٹی قائم ہوگی جس کی سربراہی وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری کریں گے۔

سورس: وی این ایس، حیدرآباد