بلوچستان میں 23مئی سے پانچ روزہ انسداد پولیو مہم شروع کی جارہی ہےجس کے دوران 26لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے،چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی

11

 کوئٹہ20 مئی (اے پی پی): چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں 23مئی سے پانچ روزہ انسداد پولیو مہم شروع کی جارہی ہے جس کے دوران 26لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلائے جائیں گے، صوبے میں جنوری 2021کے بعد سے پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا پانچ ہائی رسک اضلاع میں انسداد پولیو پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، یہ بات انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، چیف سیکرٹری نے کہا کہ بلوچستان بھر میں پانچ روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے26لاکھ33ہزار کے قریب بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلائے جائیں گے،پولیو مہم کے دوران10 ہزار868کے قریب ٹیمیں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر مامور ہونگی اس مہم کے دوران بچوں کووٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے مہم کے دوران تمام عملے کو فول پروف سیکورٹی دی جائیگی جس پربلوچستان لیویز، پولیس اور ایف سی کے 18530 جوان تعینا ت ہونگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنوری 2021سے اب تک پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور اپریل 2021کے بعد سے ماحول میں بھی پولیو وائرس کے چراثیم نہیں پائے گئے البتہ شمالی وزیرستان میں 5کیس رپورٹ ہوئے جسکی وجہ سے صوبے کے متصل اضلاع میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ برقرار ہے انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کے دوران 97فیصد بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ گزشتہ مہم میں 95.5فیصد بچوں کو قطرے پلائے گئے صوبے میں انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکار ی والدین کی تعداد 14ہزار سے کم ہوکر 5ہزار رہ گئی ہے ایک سوال کے جواب میں چیف سیکرٹری نے کہا کہ پیر کوہ میں گزشتہ 20روز سے صورتحال پریشان کن تھی جسے اب کنٹرول کرلیا گیا ہے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے بھی کہا کہ صوبائی حکومت کے بروقت اقدامات سے جانی نقصان کم ہوا ہے پیر کوہ میں 2عارضی ہسپتال قائم کر دئیے ہیں جبکہ ڈی ایچ کیو بھی فعال ہے پیر کو ہ کو یومیہ 6لاکھ گیلن پانی فراہم کیا جارہا ہے جبکہ پیر کوہ کی واٹر سپلائی دو اور زین کوہ کی تین ماہ میں مکمل کی جائیگی انہوں نے بتایا کہ شیرانی کے جنگلات میں لگنے والی آگ پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی آگ ہے پاکستان میں اس آگ کو بجھانے کی استعداد موجود نہیں ہے وفاقی حکومت نے بیرون ملک سے اس حوالے سے مدد طلب کرلی ہےانہوں نے کہا کہ تربت میں خاتون اور انکے شوہر کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا اور قانون کے مطابق انکے خلاف ایف آئی آر درج کرکے عدالت میں پیش کیا گیا جو لوگ احتجاج کر رہے ہیں وہ خاتون کے اپنے رشتے دار بھی نہیں ہیں عوام ریاست کو اپنا کام کرنے دیں انہوں نے کہا کہ صوبے میں انتظامی ڈھانچہ بیٹھا نہیں فعال ہے۔