کتب بینی کافروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، اس کےلئے ہم سب کو اپنا کرداراداکرناہو گا؛وفاقی سیکرٹری اطلاعات ونشریات شاہیرہ شاہد

3

اسلام آباد،10اگست  (اے پی پی):وفاقی سیکرٹری اطلاعات ونشریات  شاہیرہ شاہد نے کہاہے کہ کتاب ہماراورثہ ہے، اسے نظر انداز نہیں کیاجا سکتا ، کتب بینی کافروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، اس کےلئے ہم سب کو اپنا کرداراداکرناہو گا۔

 ان خیالات کااظہارانہوں نے بدھ کو یہاں انفارمیشن  سروس اکیڈمی اور ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا  اینڈ پبلی کیشنز کے زیراہتمام “ادبی کتاب میلہ” کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ وفاقی سیکرٹری اطلاعات نے کہا  کہ پاکستا ن کی 75 ویں سالگرہ منانے کاسلسلہ بھرپور انداز میں جاری ہے۔ وزارت اطلاعات کے تمام ادارے اس میں اپنا اپنا کردارادا کررہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ کتاب میلے کے انعقاد کامقصد لوگوں میں کتب بینی کو فروغ دینا ہے۔ ہم کتب بینی کی جانب لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات کواجاگر کرنا ہے کہ کتاب ہمارا ورثہ ہے، اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ہمارا اپنے ماضی کے ساتھ جڑے رہنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کتاب میلہ کے انعقاد میں “مسٹر بکس “کی کاوش بھی کو سراہا ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ اس کتاب میلہ سے لوگ زیادہ سے زیادہ مستفیدہوں۔

 وفاقی سیکرٹری اطلاعات  نے کہا کہ پاکستان کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ڈیجیٹل فوٹو گرافی کی نمائش کاانعقاد کیاجارہا ہے جس میں پاکستان کی 75 سالہ تاریخ کو ڈیجیٹل طریقے سےپیش کیاجائےگا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے اپنے پرانے فنکاروں کو سراہنے کےلئے تقریبات کااہتمام کیا ہے۔

 وفاقی سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ ہم نےقومی ترانے کی جدید طریقے سے  ری ریکارڈ نگ کی ہےجس کا  افتتاح وزیراعظم 14 اگست کو  کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ترانے کے الفاظ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی صرف اس کی ریکارڈنگ میں جدت لائی گئی ہے۔ ہم قوم کو 75 ویں سالگرہ پر قومی ترانے کا یہ تحفہ پیش کریں گے۔ اس موقع پرانہوں نے تقریب کے شرکا ء اور میڈیا کاشکریہ ادا کیا ۔

 تقریب  سے ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن سروس اکیڈمی  نے خطاب کرتےہوئے کتب بینی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔تقریب میں ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا  اینڈ پبلی کیشنز کی ڈائریکٹر جنرل عمرانہ وزیر،  ایگزیکٹو ڈائریکٹر اے پی پی عدیلہ رباب کاظمی ،وزارت اطلاعات و نشریات اور اس کے ذیلی اداروں کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔